کراچی ، جاسوسی
ناولوں کے مشہور مصنف ابن صفی کا آج بیاسی واں یوم پیدائش اور
تیسویں برسی ہے۔ ابن صفی اردو زبان میں جاسوسی ناولوں مصنفوں میں
سب سے بڑا نام تھے۔ ان کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ لکھنے کا سلسلہ
انہوں نے اسکول کے زمانے سے ہی شروع کیا۔ ساتویں جماعت میں ایک
افسانہ ناکام آرزو لکھا۔ انھوں نے کالج کے زمانے میں طنزیہ کالم
لکھے اور شاعری بھی کی۔ لیکن اردو ادب میں معیاری جاسوسی تحریروں
کی عدم موجودگی نے انھیں جاسوسی ناول لکھنے پر مائل کیا۔
ابن صفی نے آٹھ
سال کی عمر میں طلسم ہوشرباکے تما م کرداروں کو ذہن نشین کیا
اورایک ناول دلیر مجرم کے نام سے لکھ ڈالا۔ انیس سو باون میں انہوں
نے مجرم کے نام سے پہلا جاسوسی ناول لکھا۔ اور اسی صنف نے انہیں
شہرت دوام بخشی۔ ان کے ناول خوفناک جنگل، تجوری کا راز اور شعلہ نے
تو تہلکہ مچا دیا۔
ابن صفی کے طنزیہ
مضامین کے مجموعے ڈپلومیٹ مرغا اور شاعری کے مجموعہ بازگشت نے بھی
کافی مقبولیت حاصل کی۔ابن صفی نے اپنی زندگی میں ڈھائی سو سے زائد
جاسوسی ناول لکھے۔ انھوں نے اٹھائیس برس تک اپنی تخیلاتی دنیا سے
لوگوں کو مسحور کئے رکھا۔
چھبیس جولائی
انیس سو اسی کو باون برس کی عمر میں ابن صفی اس دنیا سے رخصت ہوکر
اردو ادب میں ایک ایسا خلا پیدا کرگئے جو آج تک پر نہیں کیا جاسکا۔
ان کے لکھے گئے ناول آج بھی اردو ادب میں جاسوسی ناول لکھنے والوں
کے لئے سنگ میل کا درجہ رکھتے ہیں۔
http://www.karachiupdates.com/new/index.php?option=com_content&view=article&id=5543:-23-&catid=2:2009-07-03-13-16-07