IBNe SAFi 

 THE GREAT MYSTERY WRITER

 

HOME  INTRODUCTION  BIOGRAPHY  WORKS  POETRY  AUDIO  FEEDBACK  FAQ  DETECTIVES  VILLAINS 

            WITS & WISDOM  PHOTO GALLERY  DHAMAKA  PICTORIAL  ESSAYS  TITLES  OBITUARY  CREDITS  EMAIL

              

                                    ابن صفی اور فلمی گیت                Back                  

 

                                                             محمد حنیف                                                               


ابن صفی نے اپنے ناولوں میں کئی مقامات پر اپنے زمانے کے مشہور فلمی گیتوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ ابن صفی کے مداحوں کی دلچسپی کے لئے یہ گیت یہاں پیش خدمت ہیں ۔ آج کی نسل ان گیتوں کو سننے کے بعد ناول کے ان واقعات کے پس منظر سے صیحیح طور پر واقف ہو سکے گی ۔

جاسوسی دنیا ۔ 13 ۔ ہیرے کی کان

پھر نہ جانے کتنی دیر بعد اس نے محسوس کیا کہ وہ اپنے پلنگ پر پڑا ہے اور اس کا داہنا بازو اس طرح جل رہا ہے جیسے ریشے ریشے میں آگ بھر دی گئی ہو اور پھر اس کے کانوںمیں ایک ایسے گیت کی آواز گونجبے لگی جس سے اسے بے انتہا نفرت تھی۔ کوئی بھاری اور بے ہنگم آواز میں گنگنا رہا تھا ۔

مان میرا احسان ارے نادان کہ میں نے تجھ سے کیا ہے پیار

  انڈین فلم آن 1952 کے اس گیت کو ناشاد کی دھن میں محمد رفیع نے آواز بخشی

جاسوسی دنیا - 29 - لاشوں کا آبشار

خیر اسے یوں سمجھو میں اس وقت ناچنا چاہتا ہوں لیکن مجھے نہ ناچنا چاہئے ۔ ۔ لیکن میں ناچنا شروع کر دیتا ہوں -

اس نے سچ مچ گا گا کر ناچنا شروع کردیا ۔

سیاں نے انگلی مروڑی رے
رام قسم شرما گئی میں

انڈین فلم پروانہ 1947 کے اس گیت کو خواجہ خورشید انور کی دھن کے لئے ڈی این مدھوک نے لکھا اور اسے گایا راجکماری نے ۔

جاسوسی دنیا ۔ 79 - چاندنی کادھواں

اب سنئے ۔۔ فریدی نے اپنا داہنا ہاتھ آصف کے چہرے کے قریب کر دیا اور آصف کے کانوں میں یہ فلمی گیت کسی ٹڈے کی طرح پھدکنے لگا۔

مار کٹاری مرجانا پہ انکھیاں نہ لڑانا ۔۔

انڈین فلم شہنائی 1947 کے اس گیت کے بول لکھے پی۔ایل۔سنتوشی نے اور سی رامچندر کی موسیقی میں اسے آواز بخشی امیر بائی کرناٹکی نے ۔

جاسوسی دنیا ۔ 79 - چاندنی کادھواں

حمید نے ہونٹوں سے پائپ نکالا اور ہونٹ سکوڑ کر ان کی طرف مڑے بغیر بولا ۔
میں ہر حل میں عورت کا غلام ہوں ۔ سیٹھ صاحب چاہے وہ چڑیل ہی کیوں نہ ہو ۔ وہ اس وقت بھی مجھے ایک فلمی گیت سنا رہی ہے ۔

یہ حقیقت بھی تھی ۔ ۔ ۔ کوئی عورت ہولے ہولے اس کے کانوں میں مسلسل گا رہی تھی ۔

اجی چلے آوْ ۔ ۔ اجی چلے آوْ ۔ ۔

یہ گیت 1956 کی انڈین فلم ہلاکو کا یے ۔ شنکر جے کشن کی موسیقی میں اسے لتا منگیشکر اور آشا نے گایا

جاسوسی دنیا ۔ 79 - چاندنی کادھواں

میں یہاں لیٹا ہوا سونے کی کوشش کر رہا تھا کہ بس چیں چیں کی آواز آئی پھر غور کیا تو معلوم ہوا کو ئی عورت گا رہی تھی ۔

مل کے بچھڑ گئیں انکھیاں

انڈین فلم رتن 1944 کے لئے نوشاد کی موسیقی میں اس گیت کو زہرہ بائی انبالے والی نے آواز سے نوازا

جاسوسی دنیا ۔ 79 - چاندنی کادھواں

لیکن یہاں نہ تو گھٹن تھی اور نہ کسی قسم کی ناخوشگوار بو۔ دفعتا” اس نے کسی کو حلق پھاڑتے سنا جس کے گانے کی آواز قریب آتی جا رہی تھی

زاہد نہ کہہ بری کہ یہ مستانے آدمی ہیں
تجھ سے لپٹ پڑیں گے یہ دیوانے آدمی ہیں

عبد الحمید عدم کی اس مشہور غزل کو ملکہ پکھراج نے آواز بخشی

جاسوسی دنیا ۔ 90 ۔ اشاروں کے شکار

بعض فلمی گیت اس بری طرح ذہن سے چپک کر رہ جاتے ہیں کہ زبان انہیں غیر شعوری طور پر دہراتی رہتی ہے۔ زبان بھی تھک جائے تو ان کے بول زہن میں گونجتے رہتے ہیں۔ اکثر اچھے خاصے باریش حضرات کو دبی زبان میں ۔ میں ان کی بن جاوْں گی ۔ گاتے سنا گیا ہے ۔

پھر قاسم تو تھا ہی ہونق۔ بڑی دیر سے گا رہا تھا ۔

اللہ کرے میں بھی دلہن بن جاوْں ۔

ساتھ ہی غیر شعوری طور لچکتا بھی جا رہا تھا۔ ظاہر ہے اس پہاڑ جیسے ڈیل ڈہل کی لچک بھی کیسی ہو گی ۔

اس کی ننھی منی نازک سی بیوی نے بلآخر تنگ آکر کہا۔ اللہ تمہاری یہ خواہش بھی پوری نہیں کرے گا ۔

انڈین فلم کون اپنا کون پرایا 1963 کے اس گیت کو آواز بخشی شمشاد بیگم اور آشا بھونسلے نے ۔ شکیل بدایونی کی شاعری کو موسیقی سے روی نے سنوارا

جاسوسی دنیا ۔ 114 ۔ سانپوں کا مسیحا

حمید نے بیچ بچاوٴ کرانے کی کوشش کر دی اور قاسم پھر اسی کے سر ہوگیا ۔

سب تمھاری وجہ سے ہوتا ہے ۔ اچھا تم ہی میرا پیچھا چھوڑ دو۔ دفان ہو جاوٴ اور اب قبھی اپنی شکل نہ دکھانا اور فلم تو میں اکیلے ہی بناوٴں غا ۔ اس گانے کا جواب ضرور دوں غا ۔ ۔ ۔ جسے سن کر میری ہڈیاں سلگتی ہیں ۔

کون سا گانا پیارے بھائی ۔ ۔ ۔

جواب دوں گا اس گانے قا ۔ ۔ ۔ ہوگا سالا رنگ رنگیلا تم قیوں ناچو گی ۔

قاسم کی بیوی پیٹ دباےٴ دوہری ہو گئ کیونکہ قاسم نے جھلاہٹ میں گا کر ہی جواب دیا تھا ۔

پاکستانی فلم من کی جیت 1972 کے اس گیت کو آواز بخشی رونا لیلا نے اور ایم اشرف نے دھن بنائی

عمران سیریز ۔ 36 ۔ چیختی روحیں

ڈرئیے نہیں۔میں آپ کو ایک طلسمی نقش دوں گا اور آپ سب ان روحوں سے محفوظ رہیں گے۔ عمران نے مٹن پائیوں پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے کہا۔

بہرحال ناشتہ تگڑا ہی ہوا تھا۔

شکم سیر ہونے کے بعد اس نے اس سے قلم دوات اور کاغز مانگا تاکہ نقش تحریر کر سکے۔

نقش یہ تھا۔

سیاں نے انگلی مروڑی رے
رام قسم شرما گئی میں

انڈین فلم پروانہ کے اس گیت کو خواجہ خورشید انور کی دھن کے لئے ڈی این مدھوک نے لکھا اور اسے گایا راجکماری نے ۔

عمران سیریز ۔ 40 ۔ دلچسپ حادثہ

فیاض بری طرح جھلا گیا۔اور اسی جھلاہٹ کے عالم میں جیسے ہی اس کا ریوالور اٹھانے کے لئے جھکا۔۔۔ آنکھوں میں تارے ناچ گئے۔

گھونسہ نہیں پہاڑ تھا جو بائیں کنپٹی پر پھٹ پڑا تھا۔

پھر ذہن بتدریج ۔۔۔ ناچو ستارو ناچو اب چاند نکلنے والا ہے ۔۔ کی تسفیر ہی بنتا چلا گیا۔

فیاض لہرایا اور سڑک پر ڈھیر ہو گیا۔۔

انڈین فلم زینت 1945 کا یہ مقبول نغمہ نخشب چارجوی نے لکھا اور حفیظ خان کی موسیقی میں اسے آواز نورجہاں نے  بخشی ۔

عمران سیریز ۔ 40 ۔ دلچسپ حادثہ

کبڑے نے دو چار گلاس پے در پے چڑھائے اور موج میں آکر بہ آواز بلند گانے لگا ۔

جب میں نے پی کر چھلکائی بادل ناچے جھوم کے

انڈین فلم شاہجہاں 1946 کا یہ مقبول نغمہ نوشاد کی موسیقی میں شمشاد بیگم نے گایا

عمران سیریز - 53 - تصویر کی اڑان

عورتوں بچوں اور مردوں کے ملے جلے شور سے لاوْنج گونج رہا تھا۔ کچھ لوگ تصاویر کے حسن و قبیح پر بحث کر رہے تھے ۔ ان کے قریب ہی ایک تین سالہ صاحبزادے والدہ محترمہ کی گود میں بیٹھے ان کی ٹھوڑی کو ہاتھ لگا لگا کرگا رہے تھے ۔

جان من اتنا بتا دو
محبت ۔ ۔ ۔ محبت ۔ ۔ ۔ محبت ہے کیا ۔ ۔

پاکستانی فلم کمانڈر 1968 کے اس گیت کو رونا لیلا نے ماسٹر عبداللہ کی موسیقی میں آواز بخشی ۔

عمران سیریز ۔ ڈاکٹر دعاگو

نرس نے ہنس کر ریڈیو کھول دیا۔ ذرا دیر بعد آواز آئی ۔

گرم مصالحہ ہانڈیوں کی زینت ہے ۔ مولوی داوٴد علی اینڈ کمپنی کا گرم مصالحہ سر بند بوتلوں میں خریدئیے ۔ اور اس کے بعد

نہ چھڑا سکو گے دامن

لاحول ولا قوت ۔ عمران کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر چیخا ۔

تقریباْ چھ مہینے سے یہ عورت دامن پکڑے ہوئے ہے ۔ پیچھا ہی نہیں چھوڑتی کسی طرح ۔ ۔ ۔ اے اللہ اب تو موت ہی دے دے ۔ ۔ ۔ ہوٹلوں میں ۔ ۔ ۔ شادی بیاہ کے موقعوں پر ۔ ۔ ۔ ریڈیو پر ۔ ۔ ۔ جہاں دیکھو دامن پکڑے کھڑی ہے ۔ کہاں جاوٴں میرے معبود ۔

عمران دونوں ہاتھوں سے منہ چھپا کر سسکیاں لینے لگا ۔

پاکستانی فلم دامن 1963 کے اس گیت کو ملکہٴ ترنم نورجہاں نے گایا اور خلیل احمد نے موسیقی ترتیب دی

 

عمران سیریز ۔ 82 ۔ شہباز کا بسیرا

ابن صفی کی عمران سیریز کے ناول شہباز کا بسیرا سے ایک اقتباس ۔

غزل کے اختتام پر عمران نے کہا۔ تم تو اچھے خاصے گلوکار ہو۔

بظاہر ٹی وی کا فنکار بھی ہوں جناب۔

اب کوئی فلمی گانا بھی ہو جائے تا کہ معیار کا اندازہ لگا سکوں۔ ہمارے یہاں تو پیار دمبہ دمبہ ہوتا ہے۔

میں نہیں سمجھا جناب۔

ایک فلمی گیت کا مکھڑا یے-

مگر دمبہ دمبہ ۔ دوسری طرف سے بصد حیرت پوچھا گیا۔

ہاں ہاں گھوڑوں گدھوں کا گیت ہے۔

اس سے اگلے ناول ریشوں کی یلغار کے پیشرش میں ابن صفی لکھتے ہیں

ایک خاتون نے پوچھا یے کہ یہ پیار دمبہ دمبہ کیا چیز یے۔ تو محترمہ کان پکڑتا ہوں۔ آئندہ کبھی کسی فلمی گیت کے مکھڑے کو اپنی کتاب میں نہیں گھسنے دوں گا۔ ضروری تو نہیں کہ میں معانی و مطالب سے بھی آگاہی رکھتا ہوں۔ ویسے ایک صاحب کا پتہ بتا سکتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ آپ کو پیار دمبہ دمبہ کا مفہوم سمجھا سکیں گے۔ وہی صاحب جو ٹی وی پر ٹال مٹول کیا کرتے ہیں۔

اگر آپ نے یہ گیت نہیں سنا تو پیش خدمت ہے۔ یہ گیت ہے 1974 کی فلم جادو کا۔ ماسٹر عبداللہ کی موسیقی میںاسے احمد رشدی اور مالا نے گایا تھا۔ گیت فلمایا گیا نینی اور رنگیلا پر۔

پیار دمبہ دمبہ

 


Copyright © 2005 Mohammad Hanif